واقع حرہ میں یزید کے حکم سے جو کام افواج یزید نے اھل مدینہ کے ساتھ کیا اس کا نقشہ جناب ابن تیمیہ نے اپنے فتاوی میں کھینچا ھے
شیخ السلام تقی الدین احمد بن تیمیہ اپنے فتاوی میں یزید کے متعلق لکھتے ہیں
فتاوى ابن تیمیہ3/412وجرت في إمارته أي يزيد أمور عظيمة
أحدها: مقتل الحسين رضي الله عن وأما الأمر الثاني:فإن أهل المدينة النبوية نقضوا بيعته وأخرجوا نوابه وأهله ، فبعث إليهم جيشاً ، وأمره إذا لم يطيعوه بعد ثلاث أن يدخلها بالسيف ويبيحها ثلاثاً، فصار عسكره في المدينة النبوية ثلاثا يقتلون وينهبون ، ويفتضون الفروج المحرمة. ثم أرسل جيشاً إلى مكة ، وتوفى يزيد وهم محاصرون مكة، وهذا من العدوان والظلم الذي فُعِل بأمره.اهـ
یزید کے دوراقتدار میں بڑے امور منفی اعتبارسےصادر ہوئے۔ان میں ایک حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا قتل ہے۔اوردوسرا جب اہل مدینہ نے یزید کی بیعت توڑدی اوران کے کارندوں اورعمال کونکال دیا تواس نے مدینہ کی جانب لشکر بھیجااوراس کو حکم دیاکہ اگر وہ تین دن کے اندر اطاعت قبول نہ کریں تو بزورطاقت مدینہ میں داخل ہو اورتین دن کیلئے اس میں قتل وغارت گری کو جائز سمجھے۔لہذا تین دنوں تک اس کی فوج نے شہر نبوی میں قتل وقتال کا بازارگرم کیا ۔لوگوں کے اموال لوٹے اورعصمت دریاں کیں۔پھر مکہ کی جانب فوج بھیجا اوریزید کی موت اس حالت میں ہوئی کہ اس کی فوج مکہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھی اوریہ زیادتی اورظلم یزید کے حکم سے انجام دیاگیا۔
عمر میں برکت نہیں ہوئی۔
المجموعة الفتاوی
الشیخ السلام تقی الدین احمد ابن تیمیہ
الجز الثالث ص ٢٥٣
٣/٤١٢