⛔️⚠️⛔️

حضرت عائشہ کی ایک صحابی پر  لعنت 

 

⬅️جب بھی اللہ کے دشمنوں سے برائت کا اعلان شیعہ کرتے ہیں تو انجنئیر مرزا صاحب سمیت بہت سارے اہل سنت کہتے ہیں کہ لعن طعن کا کام رافضیوں کا ہے۔

⬅️اب ایک ایسی روایت جس کی سند سو فیصد صحیح ہے اور اہل سنت علماء نے اس روایت کو نہ فقط صحیح کہا ہے بلکہ بخاری اور مسلم کے شرائط کے مطابق صحت کا حکم لگایا ہے۔

🛑روایت کے الفاظ ملاحظہ ہوں جس میں لکھا ہے کہ حضرت عائشہ نے کہا

*لعن الله عمرو بن العاص فانه زعم لی انه قتله بمصر*

👈 *اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو عمرو بن عاص پر👉 کیونکہ وہ میرے بارے میں گمان رکھتا ہے کہ وہ مجھے مصر میں قتل کرے گا۔*
📓مستدرک علی الصحیحین للحاکم نیشاپوری حدیث 6744

نوٹ:👇👇👇

 جس نے لعنت بھیجی ہے وہ رسول اللہ ص کی بیوی تھیں جس سے دین کے مسائل لینے کا حکم اہل سنت کے مطابق خود رسول اللہ نے دیا ہے۔

جس پر لعنت کی گئی ہے وہ اھل سنت کے ہاں صحابی اور رضی اللہ ہے۔ جس نے صلح حدیبیہ کے بعد اسلام لانے کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی یاد رکھیں کہ اسی روایت میں لکھا ہے کہ عمرو بن عاص قتل کرنے کا پلین بناتا تھا کس کو؟؟ خود ہی روایت میں دیکھ لیں۔

اہل سنت اللہ کو حاضر ناظر جان کر بتائیں کہ کیا اب بھی عمرو بن عاص ہدایت کا ستارہ ہے اور جنتی ہے؟

 اس روایت سے یہ بات واضح ہوگئی اللہ کے دشمنوں کا نام لے کر لعنت کرنا حضرت عائشہ کی تعلیمات میں سے ہے۔

نواصب کے تمام نام نہاد مناظرین اپنے قلم اٹھائیں اور اس روایت کی سند پر اشکال کرکے دکھائیں۔

اس روایت کو اہل سنت کے امام حاکم نیشاپوری اور علامہ ذھبی نے بخاری اور مسلم کے شرائط پر صحیح کہا ہے۔

سید ابو عماد حیدری