اہل سنت کے متعدد مؤرخین و مفسرین و محدثین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طفولیت کے زمانے میں آپ کے سے ابو طالب(علیہ السلام ) کے توسل اور آپ(ص) کے صدقے اللہ سے بارش کی التجا کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے "جہلمہ بن عرفطہ" سے روایت کرتے ہیں؛ ۔کہ جہلمہ نے کہا

:
ہم مسجد الحرام پہنچے؛ اور دیکھا کہ قریش گروہ گروہ کھڑے ہو کر اونچی آواز سے بارش طلب کررہے تھے؛ ان میں سے ایک نے کہا: لات و عزی سے مدد لو، دوسرا کہہ رہا تھا مناة سے ـ جو ان میں تیسرا ہے ـ سے مدد مانگو۔ ایک خوبصورت، خوش چہرہ اور نیک رائے معمر شخص نے بڑھ کر کہا: تم کدھر بھٹکتے پھرتے ہو جبکہ ابراہیم(ع) اور اسمعیل(ع) کی ذریت ہمارے درمیان موجود ہے۔ لوگوں نے کہا: کیا تمہاری مراد ابو طالب ہیں؟


معمر شخص نے کہا: ہاں؛ چنانچہ سب نے حضرت ابو طالب کے گھر کا رخ کیا؛ میں بھی ان کے ہمراہ روانہ ہؤا۔
ہم نے ابو طالب(ع) کے گھر پر دق الباب کیا تو ایک خوشرو مرد باہر آیا جس کا چہرہ (بظاہر بھوک کی وجہ سے) پیلا پڑ گیا تھا اور ان کے بدن پر ایک جامہ تھا جس سے انھوں نے بدن ڈھانپ رکھا تھا۔
لوگوں نے عرض کیا: اے اباطالب! دشت و صحرا سوکھ گئے ہیں اور لوگ قحط کا شکار ہوگئے ہیں۔ آجائیں اور ہمارے لئے استسقاء (باران طلب) کریں۔


ابو طالب(ع) نے کہا: سورج کے زوال اور ہوائیں اڑنے کے وقت آؤں گا۔
زوال ہوچکا تھا یا ہونے کو تھا جب ابو طالب(علیہ السلام ) گھر سے باہر آئے جبکہ ایک نہایت زیبا رخ صاحبزادے ان کی معیت میں آرہے تھے جو کالی گھٹاؤں کے بعد آشکار ہونے والے سورج کی مانند چمک رہے تھے اور کئی ان کے گرد حلقہ بنا کر آرہے تھے۔


ابو طالب(ع) اس بچے کے ہاتھ پکڑ لئے او کعبہ سے ٹیک لگا کر ان کے بازو بغلوں سے پکڑ لئے (اور ان کے ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے) اور دوسرے نوجوان بھی ان کے ارد گرد اکٹھے ہوگئے تھے۔
آسمان میں ایک ٹکڑا بھی بادل کا نظر نہیں آرہا تھا لیکن اچانک اطراف سے بادل شہر مکہ کی فضاؤں میں اکٹھے ہوئے اور بارش کا آغاز ہؤا اور بارش اتنی برسی کہ دشت و صحرا سیراب ہوگئے اور شدید بارش ہوئی۔ اور اسی مناسبت سے ابوطالب علیہ السلام نے یہ اشعار کہے:
وأبیضَ یسْتَسقى الغَمامُ بِوَجْههِ ٭٭٭ ثِمالُ الیتامى عِصْمَةٌ للأَرامِلِ
ترجمہ: وہ سفید رو جس کے نورانی چہرے کی برکت سے لوگ بارش کے بادل کی التجا کرتے ہیں وہی جو یتیموں کا سرمایۂ سرور اور بیواؤوں کی پناہگاہ ہے۔
یلوذ به الهُلاّكُ من آل هاشمٍ ٭٭٭ فَهُمْ عِنْدَهُ فی نِعمةٍ وفواضلٍ
ترجمہ: بنوہاشم کے بے چارہ افراد اس کی پناہ لیتے ہیں اور جب تک اس کے قریب ہوتے ہیں نعمت و بخشش میں زندگی بسر کرتے ہیں۔

1۔ دینوری، المجالسة وجواهر العلم، ج1 ص432
2۔ ذهبی، تاریخ الإسلام ووفیات المشاهیر، ج1، ص53۔
3۔ سیوطی، الخصائص الكبرى، ج1، ص146
4۔ صالحی شامی، سبل الهدى والرشاد، ج1، ص8