Click here to add text

طط

.

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کا اپنے و الد گرامی کی شان بیان کرتے ہیں ❤️❤️❤️❤️

عن الصادق عن آبائه عليهم السلام ان امير المؤمنين کان ذات يوم جالسا في الرحبة، والناس حوله مجتمعون، فقام اليه رجل فقال: ياامير المؤمنين انت بالمکان الذي أنزلک الله به وأبوک معذب في النار؟ فقال له علي بن أبي طالب: مه فض الله فاک، والذي بعث محمدا بالحق نبيا لو شفع أبي في کل مذنب علي وجه الارض لشفعه الله فيهم، أبي معذب في النار وابنه قسيم الجنة والنار؟ ! والذي بعث محمدا بالحق نبيا ان نور أبي يوم القيامة ليطفئ أنوار الخلايق کلهم الا خمسة أنوار: نور محمد صلي الله عليه واله، ونوري، ونور الحسن، ونور الحسين، ونور تسعة من ولد الحسين، فان نوره من نورنا خلقه الله تعالي قبل ان يخلق آدم عليه السلام بالفي عام،

امام صادق (ع) نے اپنے والد گرامی سے نقل کیا ہے کہ ایک دن امیر المؤمنین علی (ع) مسجد میں بیٹھے تھے اور لوگوں انکے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک مرد نے کھڑے ہو کر کہا:

اے امير المؤمنين یہ کیا ہے کہ خداوند نے آپکو اس مقام (خلافت و امامت) پر قرار دیا ہے، حالانکہ آپکے والد کو جہنم میں عذاب ہو رہا ہے ؟

امیر المؤمنین علی (ع) نے فرمایا: خدا تیری زبان کو قطع کرے ! اس خدا کی قسم کہ جس نے محمد (ص) کو مبعوث فرمایا ہے، اگر میرے والد تمام اہل زمین کے گناہوں کاروں کی شفاعت کریں تو خداوند اسکو قبول کر لے گا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میرے والد آتش جہنم میں ہوں، حالانکہ انکا بیٹا جنت اور جہنم کو تقسیم کرنے والا ہے ؟ مجھے اس خدا کی قسم ہے کہ جس نے محمد (ص) کو پیغمبری کے لیے مبعوث فرمایا ہے، بے شک قیامت والے دن میرے والد کا نور سوائے پنجتن کے انوار خمسہ (نور محمد، نور علی، نور فاطمہ، نور حسن، نور حسین علیہم السلام) کے تمام انوار کو خاموش اور بے اثر کر دے گا، کیونکہ ان (ابو طالب) کا نور ہمارے نور سے ہے کہ جس نور کو خداوند نے حضرت آدم کی خلقت سے بھی دو ہزار سال پہلے خلق کیا تھا۔

الطوسي، الشيخ ابو جعفر، محمد بن الحسن بن علي بن الحسن (متوفى460هـ)، الأمالي ص305، تحقيق : قسم الدراسات الاسلامية - مؤسسة البعثة، ناشر: دار الثقافة ـ قم ، الطبعة: الأولى، 1414هـ

بہار الانوار جلد 35 ص 69