⚔اھل سنت کے عشر مبشر والے صحابی طلحہ کو کس نے قتل کیا⚔

❄طبرانی نے اپنی سند سے بیان کیا ہے کہ قیس بن ابی حازم نے فرمایا :

رأيت مروان بن الحكم حين رمى طلحة يومئذ بسهم فوقع في عين ركبته فما زوال الدم يسيح إلى أن مات

میں نے مروان بن حکم کو تیر پھینکتے ہوئے دیکھا جو حضرت طلحہ کے گھٹنے میں پیوست ہو گیا تھا ، جس کے باعث مسلسل خون بہتا رہا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی

⛔معجم الکبیر - طبرانی // جلد ۱ // صفحہ ۷۲ // رقم ۲۰۱ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔

❄نور الدین ھیثمی نے اس روایت کے بارے میں یوں کہا :

اس کو طبرانی نے روایت کیا ہے اور اسکے تمام راوی صحیح ہے۔

⛔مجمع الزوائد - ھیثمی // جلد ۸ // صفحہ ۱۴۸ // رقم ۱۴۸۲۲ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔

⚠️نوٹ : کچھ حضرات کہتے ہیں کہ قیس بن ابی حازم جنگ جمل میں شامل ہی نہیں تھا اسلے وہ حدیث الحواب کا بھی انکار کرتے ہیں جبکہ اس میں صراحت کے ساتھ قیس بن ابی حازم بول رہا ہے کہ اس نے خود دیکھا مروان ایسا کر رہا تھا جس سے مرسل والا اعتراض رفع ہوجاتا ہے۔۔۔الحمدللہ۔

❄ابن حجر عسقلانی نے طلحہ کے زیل میں یوں لکھا ہے :

خلیفہ بن خیاط نے اپنی تاریخ میں اسماعیل بن خالد سے جنہوں نے قیس بن ابی حازم سے روایت کیا ہے کہ جمل کے دن حضرت طلحہ کے گھٹنے میں تیر پھینکا گیا ، جب اس تیر کو روکتے تو گھٹنا پھول جاتا اور چھوڑتے تو گھٹنا ظاھر ہوجاتا ۔ آپ نے فرمایا : اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو ۔

ابن عساکر نے متعدد طرق کے ساتھ روایت کیا ہے کہ جس شخص نے حضرت طلحہ پر تیر پھینکا تھا وہ مروان بن حکم تھا ۔

اور ابی القاسم بغوی نے بھی صحیح سند کے ساتھ جارود بن ابی سبرہ سے روایت کیا ہے کہ مروان نے جمل کے دن جب حضرت طلحہ کو دیکھا تو کہنے لگا: آج کے بعد میں قصاص کا مطالبہ نہیں کروں گا ، پھر اس نے تیر پھینکا اور حضرت طلحہ کو قتل کردیا ۔

اور یعقوب بن سفیان صحیح سند کے ساتھ قیس بن ابو حازم سے روایت کرتے ہیں کہ مروان بن حکم نے لشکر کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا تو کہنے لگا : اس ( طلحہ) نے عثمان کے قتل میں اعانت کی تھی ، پھر تیر پھینک کر آپ کو زخمی کر دیا ، جس سے مسلسل خون جاری رہا حتی کہ آپ وصال فرما گئے ۔

اور عبدالحمید بن صالح نے قیس سے اور طبرانی نے یحیی بن سلیمان الجعفی سے وکیع کی اسی سند سے روایت کیا ہے کہ یحیی نے کہا : میں نے مروان بن حکم کو تیر پھینکتے ہوئے دیکھا جو حضرت طلحہ کے گھٹنے میں پیوست ہو گیا تھا ، جس کے باعث مسلسل خون بہتا رہا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی ۔ یہ واقعہ جمادی الاول 36 ھجری میں ہوا ۔

❄ابن عماد حنبلی نے بھی اپنی کتاب میں ایسا ہی لکھا :

اور اس دن طلحہ بن عبیداللہ قرشی تمیمی قتل ہوا۔ کہا جاتا یے کہ مروان نے اسکو تیر سے قتل کیا کیونکہ اسکے دل میں اسکے خلاف بغض تھا۔ یہ دونوں جنگ (صفین) میں ایک ہی طرف تھے۔

⛔شذرات الذھب - ابن عماد حنبلی // جلد ۱ // صفحہ ۲۰۶ // طبع دار ابن کثیر دمشق شام۔

❄شمس الدین ذھبی نے مروان کے زیل میں بھی ایسا ہی لکھا ہے :

وله اعمال موبقة, نسال الله السلامة, رمى طلحة بسهم وفعل وفعل

اور اسکے اعمال کافی برے تھے۔ ھم اللہ سے اسکے لے سلامتی مانگتے ہیں۔ اس نے طلحہ کو تیر مارا اور کیا جو کرنا تھا۔

⛔میزان الاعتدال - ذھبی // جلد ۶ // صفحہ ۳۹۵ - ۳۹۶ // طبع مکتبہ رحمانیہ لاھور ھندوستان۔

ذوالفقار مشرقی