ام المومنین ام سلمہ کے مطابق معاویہ کی بیعت گمراہی کی بیعت تھی۔گمراہی کی بیعت وہ کہلاتی ہے جب کوئی بدکار،مجرم اور سفاک شخص مسلمانوں کی گردنوں پر مسلط ہوجائے تو جان بچانے کی خاطر ایسے فرعون صفت شخص کی بیعت کی جائے۔
میں امام ابن ابی شیبہ اور امام بخاری کی مذکور بالا مفہوم کی حامل روایات کی عبارت حوالے کے ساتھ پیش کرنے سے پہلے ان کا خلاصہ اردو میں پیش کروں گا۔

خلاصہ روایت:جس سال امام حسن نے خلع خلافت کے بعد حکومت معاویہ کے سپرد کی اسی سال معاویہ نے بسر بن ارطاہ کو مدینہ بھیجا تاکہ ان کی بیعت حاصل کرے۔جابربن عبداللہ الانصاری معاویہ کی بیعت نہیں کرنا چاہتے تھے اس لئے وہ چھپ گئے۔
جب جابر ابن عبداللہ کے قبیلہ والے بسرکے پاس بیعت کرنے کےلئے حاضر ہوئے تو اس ظالم نے کہا جب تک جابر کو حاضر نہیں کرتے میں اس وقت تک تمہاری بیعت قبول نہیں کروں گا۔
قبیلہ والے جابر کے پاس آئے اور منت سماجت کرنے لگے کہ آپ بیعت کرلیں نہیں تو یہ ہمارے مردوں کو قتل اور خواتین کو کنیزیں بنائےگا۔جابر نے ان سے کچھ مہلت مانگی۔
اس دوران میں جابر ام المومنین حضرت ام سلمہ رضوان اللہ تعلی علیھا سے ملا اور اس بارے میں مشورہ طلب کیا۔ام المومنین نے فرمایا جاؤ اور بیعت کرو اور اپنے قوم والوں کو قتل ہونے سے بچاؤ۔میں اپنے بھتیجے کو بھی یہی مشورہ دیا ۔ یہ بیعت گمراہی کی بیعت ہے۔

ففي مصنف ابن أبي شيبة - (ج 2 / ص 262 ): حدثنا أبو أسامة قال حدثني الوليد بن
كثير عن وهب بن كيسان قال : سمعت جابر بن عبد الله يقول : لما كان عام الجماعة بعث معاوية إلى المدينة بسر بن أرطاة ليبايع أهلها على راياتهم وقبائلهم ، فلما كان يوم جاءته الانصار جاءته بنو سليم فقال : أفيهم جابر ؟ قالوا : لا ،قال : فليرجعوا فإني لست مبايعهم حتى يحضر جابر ، قال : فأتاني فقال : ناشدتك الله إلا ما انطلقت معنا فبايعت
فحقنت دمك ودماء قومك ، فإنك إن لم تفعل قتلت مقاتلتنا وسببت ذرارينا ، قال : فأستنظرهم إلى الليل ، فلما أمسيت دخلت على أم سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم فأخبرتها الخبر فقالت : يا ابن أم ! انطلق ! فبايع واحقن دمك ودما قومك ، فإني قد أمرت ابن أخي يذهب فيبايع، والحديث في التاريخ الصغير للبخاري - (ج 1 / ص141 ): حدثني سعيد بن محمد الجرمي ثنا يعقوب بن إبراهيم ثنا أبي عن محمد بن إسحاق حدثني أبو نعيم وهب بن كيسان مولى الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله يقول قدم بسر بن أرطاة المدينة زمان معاوية فقال لا أبايع رجلا من بنى سلمة حتى يأتي جابر فأتيت أم سلمة بنت أبي أمية زوج النبي صلى الله عليه وسلم فقالت بايع فقد أمرت عبد الله بن زمعة بن أخي أن يبايع على دمه وماله أنا أعلم أنها بيعة ضلالة