کیا پیغمبر اکرم (ص) نے ،
 خلافت کا فیصلہ امت پہ چھوڑا تھا ۔
ناصبین و خارجین کی ایک اور خیانت کا جواب :

 معترضین و ناصبین کی خیانت ،
اور شائقین مطالعہ حضرات و مومنین کیلیئے مندرجہ سنی و شیعہ کتب کا سکین پیج بھی منسلک ھے ۔ اگر یہ قول ناصبین درست مان لیا جائے ۔ تو جواب دیا جائے ۔ کہ اگر نبی (ص) کسی کو خلیفہ بنا کے ھی نہیں گئے ۔ تو شیخین خلیفتہ الرسول (ص) کیسے ??

👇👇👇❤️ ملاحظہ کر لیجیئے ۔

 اکثر محقق علماء ناصبین و خارجین ، شیعہ مذھب حقہ خیرالبریہ کی کتاب تلخیص الشافی للشیخ الکبیر محمد بن حسن الطوسی رح جلد 2 صفحہ 236 سے ایک عبارت مکتب تشیع کے خلاف استعمال کرتے ھیں ۔ جسکے پیج کی کاپی ھمراہ منسلک کی گئی ھے ۔ جسمیں معترضین نے اجماعی و شورائیت و ثقیفائی خلفاء کی خود ساختہ بادشاھت کو صحیح ثابت کرنے کیلیئے شیعہ کتاب سے یہ استدلال قائم کیا ھے ۔ کہ پیغمبر اکرم (ص) نے اپنی زندگی میں اپنا خلیفہ مقرر نہیں کیا ۔ بلکہ یہ فیصلہ امت پہ چھوڑا ۔ کہ اپنا خلیفہ خود مقرر کر لیں ۔

🖤 الجواب ۔۔۔۔۔۔ :

 غیر شیعہ حضرات کا شروع سے ھی یہ وطیرہ رہا ھے ،
کہ اکثر مکتب تشیع کی کتب سے ایسی روایات و احادیث میں خیانت سے کام لیتے ھیں - اور عناد و دشمنی اور بغض محمد و آل محمد علیہم السلام میں سازش کرتے ھوئے تحریر کو آگے پیچھے سے چھوڑ کر مطلب کی عبارت اور حاصل مقصد الفاظ لیکر عوام الناس کو گمراہ کرنے کیلیئے کزب بیانی کرتے ھوئے ایسے شوشے چھوڑتے رھتے ھیں ۔ کیونکہ اھلبیت (ع) دشمنی میں ، انکی یہ خیانت اور مکاری و عیاری ھی انکا سب سے بڑا ھتھیار ھے ۔

❤️ شیعان حیدر کرار ھمیشہ سے ایسے افراد کی سازشوں کو ناکام کرنے کیلیئے انہیں قرآن و حدیث سے جواب پیش کرتے چلے آ رھے ھیں ، اور کرتے رھینگے ۔ انشاءاللہ -

نیز مکتب تشیع کیخلاف معترضین کی یہ خیانت ان جیسے حضرات کی ایک بہت بڑی مجبوری بن چکی ھے ۔ جسکا انکے ھی ایک امام ، امام احمد بن حنبل نے اپنی کتاب میں پردہ چاک کیا ھے ۔

🤎ملاحظہ فرمائیں !!
🔰🔵 اگر ھمارے علماء روایات نقل کرنے میں خیانت نہ کرتے ۔
❤️ تو سارے لوگ شیعہ ھو جاتے ۔۔۔۔۔ !!
⁉☑ اھلسنت کے امام احمد بن حنبل لکھتے ھیں :
👈👈 حدیث 5569 ، 5570 :
❤️⬅ حدثنی محمد بن عبداللہ قال :
❤️ حدثنا ابو داود عن شعبہ قال لقد حدثنا الحکم عن عبدالرحمن بن ابی لیلی عن علی بشییء لو حدثنکم لرقصتم واللہ لا تسمعونہ منیی ابدا ۔۔۔۔ و حدثنا بہ محمود بن غیلان مثلہ و قال لترفضہم ۔۔۔۔۔ قال ابو عبدالرحمن و ھو اشبہ ۔

👈 احمد بن حنبل لکھتے ھیں :
کہ شعبہ کہتے ھیں ۔ کہ ابن ابی لیلی نے مولا علی علیہ السلام سے ایسی روایات نقل کی ھیں ۔ کہ اگر وہ روایات میں بیان کروں ۔ تم سبکے سب رقص کرو گے ۔ احمد بن حنبل لکھتے ھیں ۔ کہ یہی روایت محمود بن غیلان نے روایت کی ھے ۔ اور اسمیں ھے ۔ کہ تم سبکے سب رافضی (شیعہ) ھو جائو گے ۔ احمد بن حنبل کہتے ھیں ۔ کہ یہی تعبیر (کہ تم شیعہ بن جائو گے) درست ھے ۔

🔴 حوالہ :
🔵 الحل و معرفتہ الرجال :
تالیف : امام اھلسنت احمد بن حنبل ۔
جلد 3 ، صفحہ 354 - 355 .
✅ چاپ : دالخانی ۔
نوٹ : کتاب (امام احمد بن حنبل) کی جلد اور صفحہ کی سکین شدہ کاپی اتمام حجت کیلیئے ھمراہ بھی منسلک کر دیگئی ھے ۔

❤️ جواب :

❤️ یاد رکھیئے ... !!
یہ کتاب """ تلخیص الشافی """ اھلسنت کیطرف سے کیئے ھوئے اعتراضات کے رد میں مدلل کتاب لکھی گئی ھے ۔

❤️ اولا :
یہ کتاب دراصل امام کبیر سید علم الھدی مرتضی رح کی کتاب " الشافی فی الامامہ " کی تلخیص ھے ۔ جسکو تالیف امام کبیر شیخ محمد بن حسن طوسی رح نے کیا ھے ۔

❤️ ثانیآ :
موصوف نے اس مندرجہ عبارت کو اھل مخالفین کی طرف سے بطور اعتراض پیش کیا ھے ۔ اور آگے اسکا رد بھی پیش کیا ھے ۔ اس دلیل کو مصنف نے یوں ذکر کیا ھے کہ :
(فان قیل) یعنی اگر کوئی یہ کہے ۔۔۔ الآخر ۔
یہ عبارت موصوف نے استدلال کے طور پر پوسٹ میں مع اسکین کے ساتھ درج و ذکر کی ھے ۔ اور آگے جوابآ اسے مدلل گفتگو کیساتھ رد کیا ھے ۔ لعنت اللہ علی الکازبین ہ

❤️ اب آتے ھیں جواب کی طرف :
مصنف رح نے اس بات کو ذکر کرنے کیبعد اسکا جواب متعدد جہتوں سے پیش کیا ھے ۔ جس استدلال کو ھم یہاں نقل کر رھے ھیں ۔ اسے ناصبین و خارجین خیانتداری سے کام لیکر بیان نہیں کرتے ۔

❤️ ملاحظہ فرما لیجیئے ۔

❤️ (قیل له اول ما نقول)
ان هذين الخبرين وما جرى مجراهما اخبار آحاد لا تعارض ما هو مقطوع على صحته ومتفق على نقله :
کہ ھم اولا معترض کو یہ کہیں گے ۔ کہ یہ روایتیں اور ان سے ملتی جلتی باقی سب روایات یہ خبر واحد ھیں ۔ اسلیئے اس قسم کی روایات ان روایات سے تعارض نہیں رکھ سکتیں ۔ جو مقطوع علی الصحہ ھیں ۔ اور جو متفق علی نقلہ ھیں ۔ یعنی جن روایات کے صحیح ھونے پر یقین کیا گیا ھے ۔ اور انہی روایات کو قبول کیا گیا ھے ۔ جن روایات کے نقل کرنے پر اتفاق رھا ھے ۔ اس اتفاق والی بات سے مصنف رح کا اشارہ متواترہ روایات کیطرف ھے ۔ تعجب در تعجب ھے کہ معترضین اس جوابی تحریر شدہ عبارت کو شیر مادر سمجھکر ھضم کر جاتے ھیں ۔ اور اپنے غلط عقیدہ اور منفی سوچ کو مکتب تشیع کے سر تھونپتے ھیں ۔

❤️ شرم تمکو مگر نہیں آتی ۔۔۔۔۔ !!

❤️ اور آگے مصنف رح نے لکھا :
وقد دللنا على ثبوت النص على امير المومنين (ع) من الكتاب والسنة المتفق على نقلها ولا يجوز ان يعارض ذلك بمثل هذه الاخبار الضعيفة التي يرويها قوم و يدفعها الاكثر ۔
اور ھم نے علی (ع) امیر المومنین کی خلافت پر نص قرآن اور سنت متفق علی نقلہ سے پیش کی ھے ۔ یعنی وہ روایات جو متفق منقول کی گئی ھیں کہ یہ ھی سنت متواتر ھے ۔ تو جائز نہیں ھے ۔ کہ سنت متفق بالنقل ان ضعیف روایات سے متعارض ھو جائے ۔ وہ ضعیف روایات جن کو ایک قوم نے نقل کیا ھے ۔ اور اکثرین نے ایسی روایات کو رد کیا ھے ۔ یعنی اکثرین کے نزدیک ایسی روایات مردود ھیں ۔ جن پر عمل نہیں کیا گیا ھے ۔ ایسی روایات عند الاکثر متروک ھیں ۔

❤️ آگے بھی مصنف رح نے اور بھی رد ذکر کیئے ھیں ۔ اب معترضین و ناصبین کیلیئے قرآنی گفٹ " لعنت اللہ علی الکازبین " پیش کرتے ھوئے اختتام کرتے ھیں ۔

وما علینا الا البلاغ المبین ہ

سید فاخر حسین رضوی ۔