"افسانہ عقد ام کلثوم و عمر اور اس کی حقیقت"
تحقیق و تحریر: محمد ثقلین عباس
⁦✍️⁩⁦✍️⁩📕📕📕⁦✍️⁩⁦✍️⁩
عقد ام کلثوم و عمر ایک ایسا افسانہ ھے جسے خود اھلسنت محدثین بھی رد کرتے ھیں اور اسے خلیفہ ثانی کی توہین قرار دیتے ہیں لیکن کچھ ناآشنا لوگ موجود ھیں جو بغض اھلبیت ع میں اس افسانے کو ابھارنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
ھم ایک ساد مگر جامع اور کچھ حقائق سے اس افسانے کا رد کرتے ھیں اور اس واقعے کی حقیقت تک رسائی حاصل کرتے ھیں۔۔۔

⁦✍️⁩⁦✍️⁩اھلسنت مؤرخ علامہ شبلی نعمانی اپنی مشہور کتاب "الفاروق" میں لکھتے ھیں کہ حضرت عمر و ام کلثوم کا عقد 17 ھ میں ھوا اور اس وقت ام کلثوم کی عمر 5 سال تھی اور خلیفہ ثانی بوڑھے تھے ۔ اگر یہ عقد 17 ھ میں ھوا تو ام کلثوم کی ولادت 12 ھ میں ھونی چاھئے کیونکہ اس عقد کے وقت 5 سال عمر تھی۔
اب جنابِ سیدہ کائنات س کی شہادت 11 ھ میں ھوئی جبکہ ام کلثوم زوجہ عمر کی ولادت 12 ھ میں ھوئی جس سے ثابت ھوا کہ یہ ام کلثوم بنت مولا علی ع نہیں بلکہ کوئی اور ھے بلکہ روایات سے ثابت ہوتا ھے کہ یہ ام کلثوم بنت ابوبکر ھے جس سے خلیفہ ثانی نے حضرت عائشہ کے ذریعے سے عقد کیا۔۔۔
لیکن ھم فی الحال کچھ اور حقائق واضح کرتے ھیں تاکہ جنابِ ام کلثوم بنت مولا علی ع پر تہمت کا بخوبی جواب دیں۔۔ اب ام کلثوم بنت مولا علی ع کی پیدائش یا وجود کی ھم بحث نہیں کرتے بلکہ اسی موضوع کو لے کر حقائق واضح کرتے ہیں،،،

⁦✍️⁩⁦✍️⁩اھلسنت مورخین کے نزدیک جب ام کلثوم ذوجہ عمر کی وفات ھوئی تو اس کی نماز جنازہ میں جنابِ امام حسن مجتبیٰ ع اور امام حسین ع نے بھی شرکت کی ملاحظہ ھو ؛
(تاریخ خمیس جلد 2 صفحہ 385)
(طبقات الکبریٰ جلد 8 صفحہ 301 )

⁦✍️⁩ جبکہ امام حسن مجتبیٰ ع کی شہادت اھلسنت کے مطابق 49 یا 50 ھ میں ھوئی
( تذکرۃ الخواص، صفحہ 181)

اور دوسری بات ام کلثوم زوجہ عمر کی نماز جنازہ میں امام حسین ع بھی شریک ھوئے جبکہ امام حسین ع 61 ھ میں کربلا میں شہید ہوئے اور ام کلثوم بنت مولا علی ع نے واقعہ کربلا کے بعد وفات پائی اب یہ کیسے ممکن ھے کہ امام حسن مجتبیٰ ع اور امام حسین ع دونوں ام کلثوم زوجہ عمر کی نماز جنازہ میں شامل تھے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

"جبکہ حقیقت یہ ھے کہ خلیفہ ثانی نے ام کلثوم بنت ابوبکر کی طرف نکاح کا پیغام بھیجا "
(تاریخ طبری جلد سوم، صفحہ 221 )
(البدایہ والنہایہ ج 7 تذکرہ ازواج عمر بن خطاب)
"اھلسنت امام نووی لکھتے ھیں کہ حضرت عمر نے ام کلثوم بنت ابوبکر کی طرف نکاح کا پیغام بھیجا جسے حضرت عائشہ نے تسلیم کر لیا"
(تہذیب اسماء اللغات ،جلد 2،صفحہ 369 )

اب ھم کچھ سوالات چھوڑتے ھیں اگر یہ خاتون واقعی ام کلثوم بنت مولا علی ع ھیں تو ان کی وفات واقعہ کربلا کے بعد ھونی چاھئے جبکہ ان کی وفات 50 ھ سے بھی پہلے ھوئی تو کیا یہ تضاد نہیں ھے؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری بات اس خاتون کی نماز جنازہ میں امام حسن مجتبیٰ ع اور امام حسین ع دونوں نے شرکت کیسے کی جبکہ ام کلثوم بنت مولا علی ع واقعہ کربلا میں بھی موجود تھیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
کہنے کو تو بہت کچھ ھے لیکن یہیں پہ بات ختم کرتے ھیں اور حوالہ جات نیچے پوسٹ میں ملاحظہ فرمائیں 📕📕
⁦✍️⁩⁦✍️⁩ تو یہ تھے کچھ حقائق کہ جس افسانے کو عقل تسلیم ہی نہیں کرتی بلکہ جو حقیقت وقوع ھے وہ ام کلثوم بنت ابوبکر ہی ھیں جو اس واقعے کا مصداق ھیں۔
ھمارے سادہ لوح اھلسنت بھائیوں کو دعوت فکر ھے کہ وہ تعصب کی عینک اتاریں اور انصاف سے فیصلہ کریں اگر اھلبیت ع کا خیال نہیں تو کم از کم اپنے خلیفہ ثانی کا تو لحاظ رکھ لیں اور جو بات ثابت ہی نہیں ھوتی اس پر فضول میں فخر کرتے پھریں سوائے حماقت کے کچھ نہیں⁦ ✍️⁩

""دعا ھے کہ پروردگارِ عالم ھمیں حقائق سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائیں آمین جزاکم اللہ خیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔""