🩸ایک یزیدی اعتراض کا مختصر جواب 🩸

جب یزیدیوں سے پوچھا جاتا ہے کہ امام حسین کے قاتلین کو یزید نے سزا نہیں دی تو جواب دیتے ہیں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے حضرت عثمان کے قاتلوں کو بھی سزا نہیں دی ۔دیکھتے ہیں ان کے اس جوابی الزام میں کتنا وزن ہے۔

حضرت عثمان کا قتل انکی اپنی حکومت میں ہوا تھا نہ کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی حکومت میں ہوا۔اور حاکم کے دور میں قتل ہونے کا مطلب ہوتا ہے حاکم ذمہ دار ہے۔

جبکہ امام حسین علیہ السلام کے قتل یزید کی حکومت میں ہوا اور اس کے منتخب کردہ گورنر اور رشتہ دار نے کیا۔اور یزید نے قتل امام حسین سے کچھ عرصہ قبل ہی بصرہ سے کوفہ میں ابن زیاد کی پوسٹنگ کی تھی۔اور یہ پوسٹنگ ایک سوچی سمجھی سوچ کے تحت کی گئی تھی۔ کیونکہ اس وقت کوفہ کا گورنر نعمان بن بشیر تھا جو امیر مختار کا سسر بھی تھا۔ اور یزید کو علم تھا وہ یہ کام نہیں کر سکے گا۔

حضرت عثمان کے قاتلین واضح و نامزد نہیں تھے۔

جبکہ امام حسین کے قاتلین واضح و نامزد تھے۔سب کے ناموں کیساتھ انکے کرتوت بھی واضح تھے۔ جب اتنا کچھ واضح ہو تو سزا دینے میں اب کسی بھی حاکم وقت کو دیر نہیں کرنا چاہیے تھی۔ جبکہ یزید نے نہ صرف سزا دی بلکہ انکو انعامات بھی دئے اور حکومتی عہدے بھی برقرار رکھے۔

قاتلین عثمان اس وقت کسی بھی حکومتی عہدے پہ فائز نہیں تھے۔

جبکہ قاتلین امام حسین یزید کے نامزد کردہ حکومتی عہدہ دار تھے۔

حضرت عثمان کے قتل کے بعد قاتلین نے امام علی علیہ السلام کو سر پیش نہیں کیا ۔

جبکہ قاتلین امام حسین نے شہداء کربلا کے سروں کو یزید کو پیش کیا۔ اگر اسکا حکم نہ ہوتا تو اس کے حکومتی کارندے یہ کام کرنے کی جرأت بھی نہ کرتے۔

قیدیوں کو یزید کے دربار میں پیش کیا گیا اور انکو قید رکھا گیا ۔

یزید نے ایک خط مدینہ کے گورنر ولید کیطرف لکھا اور کہا بیعت یا سر چاہئے ۔
یزید امام حسین کو مدینہ میں اپنے گورنر ولید کے ذریعے قتل کرنا چاہتا تھا جس کیوجہ سے امام حسین مدینہ سے ہجرت کر گئے۔

حضرت عثمان کے قتل کا فتویٰ حضرت عائشہ نے خود دیا تھا اور جب وہ قتل ہوگئے تو حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا حاکم بننا انکو پسند نہیں آیا تو انہوں نے اپنے ہی مقتول کے بدلہ لینے کا ایک نعرہ بلند کیا اور اسلامی حکومت کو جنگ میں دھکیل دیا۔جسکے نتائج امت مسلمہ آج تک بھگت رہی ہے۔حضرت عائشہ کے ان اقدام سے یزید کے باپ معاویہ کو بھی ہمت ہوئی کہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے جنگ بھی کی جا سکتی ہے۔

کس کا تقابل یہ یزیدی کس شخص کے عمل سے کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں ایک طرف یزید جسکا ذکر قرآن نے شجرہ خبیثہ سے کیا ہے اور دوسری طرف امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام جنکا تعلق شجرہ طیبہ سے کیا ہے۔

خداوند امت مسلمہ کو اس شجرہ خبیثہ کے شر سے محفوظ رکھے۔

🖌سید ثاقب حسین
اوسلو
ناروے