💮کفایت اللہ سنابلی کا عبیداللہ بن زیاد کے دفاع میں ایک کمزور دلیل سے استدلال💮

کفایت اللہ سنابلی اپنی بدنام زمانہ کتاب میں عبیداللہ بن زیاد کے دفاع میں یوں لکھتا ہے :

" لہذا قرین انصاف بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ ابن زیاد نے کوئی گستاخی ہرگز نہیں کی ہوگی اور احترام ہی سے پیش آیا ہوگا۔ بلکہ ایک صحیح روایت کے مطابق تو عبیداللہ بن زیاد نے اس موقعہ پر حسینؑ کو ان کی کنیت ابوعبداللہ سے یاد کیا۔
اہل عرب ازراہ تعظیم کنیت سے یاد کیا کرتے تھے۔

⛔یزیز بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ - کفایت اللہ سنابلی // صفحہ ۳۸۰ - ۳۸۱ // طبع دار السنہ ممبئ ھندوستان۔

اوپر آپ دیکھ سکھتے ہو کہ سنابلی موصوف ابن زیاد کے بارے میں حسن ظن رکھ رہا ہے (اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ یہ قاتلین حسینؑ کا حاکم تھا) اور دلیل یہ دے رہا ہے کہ اس نے حسین شھیدؑ کو انکی کنیت سے یاد کیا جو تعظیم کی دلیل ہے۔

عرض ہے کہ بنو امیہ کے دور میں مدینے میں گورنر علی ابن ابی طالبؑ پر لعنت انکی کنیت سے ہی کیا کرتے تھے۔

مسلم بن حجاج نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ

سہل بن سعد سے روایت ہے کہ مدینہ میں ایک شخص مروان کی اولاد میں سے حاکم ہوا۔ اس نے سہل کو بلایا اور حکم دیا علیؑ کو گالی دینے کا۔ سہل نے انکار کیا۔ وہ حاکم بولا: اگر تو گالی دینے سے انکار کرتا ہے تو کہہ لعنت ہو اللہ کی ابوتراب پر۔۔۔

⛔صحیح مسلم - مسلم بن حجاج // صفحہ ۱۰۶۲ // رقم ۶۲۲۹ // طبع دار السلام ریاض سعودیہ

ذوالفقار  مشرقی کے قلم۔سے۔