شجرہ ملعونہ بنی امیہ

 

 

 

وَاِذْ قُلْنَا لَكَ اِنَّ رَبَّكَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ ۚ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِىٓ اَرَيْنَاكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِى الْقُرْاٰنِ ۚ وَنُخَوِّفُـهُـمْ

فَمَا يَزِيْدُهُـمْ اِلَّا طُغْيَانًا كَبِيْـرًا (سورہ الاشراف    آیت 60)

اور جب ہم نے تم سے کہہ دیا کہ تیرے رب نے سب کو قابو میں کر رکھا ہے، اور وہ خواب جو ہم نے تمہیں دکھایا اور وہ شجرہ ملعونہ جس کا ذکر قرآن میں ہے ان سب کو ان لوگوں کے لیے فتنہ بنا دیا، اور ہم تو انہیں ڈراتے ہیں سو اس سے ان کی شرارت اور بھی بڑھتی جاتی ہےا

 قرآن نے جن سلسلوں کو لعنت کا نشانہ بنایا ہے وہ تین ہیں: اہل کتاب، مشرکین اور منافقین۔ رسولؐ کے خواب میں جس ملعون سلسلہ کو مسلمانوں کے لیے آزمائش قرار دیا گیا ہے، وہ اہل کتاب اور مشرکین نہیں ہو سکتے، کیونکہ یہ دونوں اسلام کے کھلے دشمن ہیں اور جن کی دشمنی کھلی ہوئی ہے وہ آزمائش نہیں ہوتے۔آزمائش وہ لوگ ہوتے ہیں جو حق کا لبادہ اوڑھے ہوتے ہیں یعنی منافقین۔

چنانچہ احادیث میں متعدد طرق سے وارد ہوا ہے کہ رسول اللہؐ نے خواب میں دیکھا کہ بندر آپؐ کے منبر پر اچھل کود کر رہے ہیں، جس کے بعد آپؐ بہت کم ہنسے۔ چنانچہ حضرت سہل بن سعد، یعلی بن مرہ، سعید بن المسیب اور حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ شجرہ ملعونہ سے مراد بنی امیہ ہیں۔ (در منثور۔ تفسیر کبیر رازی۔ تفسیر قرطبی) 

اہلسنت کی کئی کتب  تفاسیر و احادیث  گواہ ھیں کے قران میں شجرہ ملعونہ جنکو قرار دیا گیا وہ بنو امیہ ہی ہیں ۔     

ایک فیصلہ کن حوالہ بھی پیش خدمت ہے کے امی جان حضرت عایشہ نےمروان کو کیا کہا خود ان کی ہی زبانی دیکھ لیں

حضرت عائشہ نے مروان بن الحکم سے کہا کہ میں رسول اللہﷺ کو کہتے سنا ھے کہ۔ تم تمہارا باپ اور تمہارا دادا قرآن کے شجرہ ملعونہ ہو۔۔۔۔۔۔۔

فتح القدیر۔۔ امام شوکانی سورۃ الاسراء
وَأَخْرَجَ ابْنُ مَرْدَوَيْهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لِمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ:
سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَبِيكَ وَجَدِّكَ: «إِنَّكُمُ الشَّجَرَةُ الْمَلْعُونَةُ فِي الْقُرْآنِ» وَفِي هَذَا نَكَارَةٌ لِقَوْلِهَا:
يَقُولُ لِأَبِيكَ وَجَدِّكَ، وَلَعَلَّ جَدَّ مَرْوَانَ لَمْ يُدْرِكْ زَمَنَ النُّبُوَّةِ. وَأَخْرَجَ ابْنُ جَرِيرٍ وَابْنُ مَرْدَوَيْهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْآيَةِ قَالَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔أُرِيَ أَنَّهُ دَخْلَ مَكَّةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ، فَسَارَ إِلَى مَكَّةَ قَبْلَ