مناسک حج  بھی مولا علی کے بغض میں ترک کر دئیے گئے تو باقی احکام دین کا حشر کیا ہو گا ؟؟؟؟

معاویہ نے مولا علی کے بغض میں دورانِ حج سنت اَللهُمَّ لَبَّيْكَ کو چھوڑ دیا

امامِ اہلسنت امام ابوبکر البیہقی صحیح اسناد کے ساتھ لکھتے ہیں ۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَن الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو،عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْر رضي الله عنه ٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: «مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟» قُلْتُ: «يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ»، فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ، مِنْ فُسْطَاطِهِ، فَقَالَ: «لَبَّيْكَ اَللهُمَّ لَبَّيْكَ وإن رخم ألف معاوية ، اللهم العنهم فقد تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ:

سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (حج کے موقع پر) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ میدانِ عَرَفات میں تھا کہ وہ کہنے لگے: کیا بات ہے میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سن رہا تو میں نے کہا: لوگ معاویہ کے ڈر سے تلبیہ نہیں پڑھ رہے تو ابن عباس غصے میں اپنے خیمے سے باہر نکلے اور اونچی آواز میں تلبیہ پکارا: لَبَّيْكَ اَللهُمَّ لَبَّيْكَ اور کہا معاویہ کی ناک خاک آلود ہو اے اللہ ان لوگوں پر لعنت فرما ان لوگوں نے بُغضِ علی میں سنت کو چھوڑ دیا ہے:

سنن النسائي: ج4 / ص627
صحيح ابن خُزيمة: ج3 / ص568
المستدرك علی صحیحین: ج2 /ص169،
السنن الكبرى بهقى: حدیث 9447

حضرت علیؓ کا میدانِ عَرَفات میں اونچی آواز میں ذَوق شَوق سے تلبیہ پکارنا رسول کریم کی سنت پر عمل تھا جبکہ معاویہ نے اپنی دور ملوکیت میں محض بغضِ مولا علی میں اُس سنت کو ترک کر دیا معاویہ مولا علی سے نفرت و عداوت میں اتنا آگے بڑھ چکے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ کی سنت کا بھی خیال نہ کیا۔

اِس روایت کی سند
(1)۔ امام حاکم نے اِس روایت کو "صحیح" قرار دیا ہے۔
(المستدرك لِلحاكم: 1706)

(2)۔ امام الذہبی نے "تلخیص المستدرک" میں اِس روایت کو "صحیح" کہا ہے۔
(المستدرک مع التلخیص لِلذهبی: 1/ 464-465)

(3)۔ امام ابن خُزَیمہ (م311ھ) نے اِس روایت کو اپنی کتاب "صحیح ابن خزیمہ" میں درج کرکے اِس کی صحت کی تصدیق کی۔
(صحيح ابن خزيمة: 2830)

(4)۔ "صحیح ابن خزیمہ" کے محقق ((امام مصطفیٰ الاعظمی)) (م2017ء) نے اس روایت کی سند کو "صحیح" قرار دیا

جبکہ نبی کریم صلی علیہ و آلہ وسلم نے مولا علی ع سے بغض رکھنے والوں کے بارے میں فرمایا"

عَنْ زِرٍّ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِيْ فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَ بَرَہَ النَّسْمَاَ اِنَّہُ لَعَھْدُ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اِلَيَّ اَنْ لَا يُحِبَّنِيْ اِلاَّ مُؤْمِنٌ وَّ لَا يُبْغِضَنِيْ اِلَّا مُنَافِقٌ. رَوَاہُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا، حضور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا:
مسلم في الصحيح، کتاب الايمان، باب الدليل علي ان حب الانصار و علي من الايمان، 1 / 86، الحديث رقم : 78،
و ابن حبان في الصحيح، 15 / 367، الحديث رقم : 6924،
والنسائي في السنن الکبري، 5 / 47، الحديث رقم : 8153،
وابن ابي شيبۃ في المصنف، 6 / 365، الحديث رقم : 32064،