1 . امام جوينی (متوفی 730 ہجری) :

عالم اہل سنت جوینی کی روایت میں کیونکہ صدیقہ طاہرہ کے مقتول ہونے کے بارے صراحت کی گئی ہے، اسی لیے سب سے پہلے اسی روایت کو ذکر کیا جا رہا ہے۔

جوینی ، کہ جو شمس الدین ذہبی کا بھی استاد ہے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے  روایت کو نقل کیا ہے  

ایک دن رسول خدا بیٹھے ہوئے تھے کہ حسن ابن علی انکے پاس آئے، رسول خدا کی نگاہ جونہی اپنے نواسے حسن پر پڑی، آنکھوں سے اشک جاری ہو گئے، پھر حسين ابن علی رسول خدا کے پاس آئے، رسول خدا نے دوبارہ گریہ کرنا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر بعد جناب فاطمہ اور حضرت امیر بھی وہاں آئے تو رسول خدا نے ان دونوں کو بھی دیکھتے ہی اشک بہانا شروع کر دیا۔ جب رسول خدا سے حضرت فاطمہ پر گریہ کرنے کے سبب کو پوچھا گیا تو آپ (ص) نے فرمایا کہ:

وَ أَنِّي لَمَّا رَأَيْتُهَا ذَكَرْتُ مَا يُصْنَعُ بِهَا بَعْدِي كَأَنِّي بِهَا وَ قَدْ دَخَلَ الذُّلُّ في بَيْتَهَا وَ انْتُهِكَتْ حُرْمَتُهَا وَ غُصِبَتْ حَقَّهَا وَ مُنِعَتْ إِرْثَهَا وَ كُسِرَ جَنْبُهَا [وَ كُسِرَتْ جَنْبَتُهَا] وَ أَسْقَطَتْ جَنِينَهَا وَ هِيَ تُنَادِي يَا مُحَمَّدَاهْ فَلَا تُجَابُ وَ تَسْتَغِيثُ فَلَا تُغَاثُ … فَتَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَلْحَقُنِي مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فَتَقْدَمُ عَلَيَّ مَحْزُونَةً مَكْرُوبَةً مَغْمُومَةً مَغْصُوبَةً مَقْتُولَة،

فَأَقُولُ عِنْدَ ذَلِكَ اللَّهُمَّ الْعَنْ مَنْ ظَلَمَهَا وَ عَاقِبْ مَنْ غَصَبَهَا وَ ذَلِّلْ مَنْ أَذَلَّهَا وَ خَلِّدْ فِي نَارِكَ مَنْ ضَرَبَ جَنْبَهَا حَتَّي أَلْقَتْ وَلَدَهَا فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ ذَلِكَ آمِين .

جب میں نے فاطمہ کو دیکھا تو مجھے ایک دم سے وہ تمام مظالم یاد آ گئے کہ جو میرے بعد اس پر ڈھائے جائیں گے۔ گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ ذلت اسکے گھر میں داخل ہوئی ہے، اسکی حرمت کو پامال کیا گیا ہے، اسکے حق کو غصب کیا گیا ہے،اسکی میراث کو اس سے دور کیا گیا ہے، اسکے پہلو کو زخمی اور اسکے بچے کو سقط کیا گیا ہے، جبکہ وہ بار بار ندا اور فریاد کر رہی ہو گی: وا محمداه ! ،

لیکن کوئی بھی اسکی فریاد سننے والا نہیں ہو گا، وہ مدد کے لیے پکار رہی ہو گی، لیکن کوئی بھی اسکی مدد نہیں کرے گا۔

وہ میرے خاندان میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اس حال میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت محزون، غمگین اور شہید کی گئی ہو گی۔

یہ دیکھ کر میں کہوں گا کہ: خداوندا جس نے بھی اس پر ظلم کیا ہے، اس پر لعنت فرما، عذاب کر اس کو کہ جس نے اسکے حق کو غصب کیا ہے، ذلیل و خوار کر اسکو کہ جس نے اسے ذلیل کیا ہے اور جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رکھ ، جس نے اسکے پہلو کو زخمی کر کے اسکے بچے کو سقط کیا ہے۔ رسول خدا کی اس لعنت و نفرین کو سن کر ملائکہ آمین کہیں گے۔

فرائد السمطين ج2 ، ص 34 و 35

ذہبی نے اپنے استاد امام الحرمین جوینی کے حالات کے بارے میں کہا ہے کہ:

وسمعت من الامام المحدث الاوحد الاكمل فخر الاسلام صدر الدين ابراهيم بن محمد بن المؤيد بن حمويه الخراساني الجويني … وكان شديد الاعتناء بالرواية وتحصيل الاجزاء حسن القراءة مليح الشكل مهيبا دينا صالحا .

اور میں نے بے نظیر امام، محدث کامل، فخر اسلام صدر الدين ابراہيم ابن محمد ابن المويد ابن حمويہ الخراسانی الجوينی سے روايت کو  سنا تھا ۔۔۔۔۔ وہ روایات اور احادیث کی کتب کو بہت زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے، وہ خوبصورت چہرے اور اچھی آواز کے مالک تھے کہ جو با ہیبت، دین دار اور ایک صالح انسان تھے۔

 تذكرة الحفاظ ج 4 ، ص 1505- 1506 ، رقم   24۔

کچھ شیعہ علماء نے انھیں شیعہ بھی لکھا ہے جسکی وجہ آئمہ اہل بیت اطہار علیھم السلام  پر روایات کو انھوں نے شیعہ و سنی مشائخ سے جمع کیا ہے۔.