*کیا امام حسن(علیہ السلام) نے معاویہ کو اپنے شیعوں سے بہتر فرمایا؟!*
بسم اللہ الرحمن الرَّحیم
تمہید:
شیعہ کے معانی پیروی کرنے والا یا گروہ کے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:

۞ وَإِنَّ مِن شِیعَتِهِۦ لَإِبۡرَ ٰ⁠هِیمَ
As-Saaffat, Ayah 83
-
اور بیشک ابراہیم تو اس (نوح علیہ السلام) کے تابعداروں یا گروہ میں سے تھے۔

رہی بات ہمارے عقائد کی تو ہمارے عقائد میں سے ہے کہ:
ائمہ (علیھم السلام) مفترَضُ الطاعة ہیں۔
اور معصوم (علیہ السلام) کا قول فعل اورعمل لوح محفوظ ہوتا ہے۔
لھذا معصوم کے قول و فعل کے بعد ایک شیعی کے لیے چوچرا کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔

اب جو شخص ان اشیاء پر اعتقاد رکھے وہ شیعہ ہے اور اور جو ان عقائد کا حامل نا ہو وہ شیعہ نہیں اگرچہ وہ خود کو شیعہ گمان کرتا ہو۔

فیس بُک پر موجود “چوہدری ذوالقرنین” نامی ایک شخص جو بدنام گروپ “رد الرفض الخوارج”میں اپنے اسکینز شیئر کرتا دکھائی دیتا ہے۔
احقر نے جب اس کے اسکینز پر موجود ترجمہ کا جائز ہے لیا تو پتا چلا کہ
موصوف یا تو عربی سے نابلد ہیں
یا
خائن ہیں
جیسے ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے
انہوں نے “الاحتجاج” للطبرسی سے ایک اسکین شیئر کیا

جس میں الامام حسن علیہ السلام کی طرف منسوب مندرجہ ذیل جملوں کو انڈر لائین کیا گیا:
اری واللہ ان معاویة خیر لی مِن ھؤلاء *یزعمون* انھم لی شیعة ابتغوا قتلی و انتھبوا ثقلی و اخذو مالی
اس کا ترجمہ موصوف نے لکھا:
معاویہ میرے شیعوں سے بہتر ہیں شیعوں نے میرا مال لوٹا مجھے قتل کرنا چاہا۔

تبصرہ:
موصوف نے کلمہ “یزعمون” کا ترجمہ نہیں کیا کیوں وہ جانتے تھے کہ اگر اس لفظ کا ترجمہ کر دیا تو پوری محنت پر پانی پھر جائے گا
اب صحیح ترجمہ ملاحظہ ہو:
اللہ کی قسم میں سمجھتا ہوں معاویہ میرے لیے ان لوگو سے بہتر ہے جو *گمان کرتے ہیں* کہ وہ میرے شیعہ ہیں جبکہ انہوں میرے قتل کا اردہ کیا،میرے سامان کو لے لیا اور میرا مال چھین لیا۔

آپ نے ملاحظہ فرمایا امام نے فرمایا ؛ وہ لوگ اپنے آپ کو میرے شیعہ گمان کرتے ہیں (جبکہ حقیقتا ہیں نہیں)
یہی وجہ ہے موصوف نے “یزعمون” کا ترجمہ کرنے میں اپنی خیر نا سمجھی اور اس کا ترجمہ حذف کر دیا۔

مزید برآں

اوّلا جو شخص امام (علیہ السلام) کے قتل کا اردہ کرے اور ان کا مال لوٹے وہ شیعہ نہیں اور بالفرض وہ شیعہ تھا بھی تو اس فعل قبیح کے ارتکاب کے بعد وہ بدبخت شیعہ کا رہا۔

ثانیا: یہ روایت جو موصوف نے نقل کی ہے مرسل ہے۔
علامہ طبرسی قرنِ سادس (چھٹی قرن) کے علماء میں سے ہیں اور وہ روایت نقل کر رہے ہیں زید بن وھب الجھني سے جو کہ اصحاب امیر المومنین (صلوت اللہ و سلامہ علیہ ) میں سے ہیں
جیسا کہ “رجال الطوسی” میں اسماء من روی عن امیر المومنین کے ذیل میں ان کا نام مرقوم ہے

زید بن وھب الجُھَني ،کوفيٌّ

کہاں صحابئ امیر المومنین اور قرن سادس کا عالمِ دین اس بُعدِ زمانی کے جان لینے کے بعد روایت کو مرسل کہنا بھی ایک طرح کا تکلف معلوم ہوتا ہے۔

گروپ کے نام پر تبصرہ:
گروپ نام ہے ردُّ الرِفْض الخوارج
ظاہر ہے کہ مصدر کی اضافت مفعول کی طرف کا یعنی
رفض کا رد کرنا
پھر آگے ہے “الخوارج”
اب ترجمہ ملاحظہ فرمائیں
ترجمہ
خارجیوں کا رفض کو رد کرنا

کیونکہ قرین قیاس یہی ہے کہ الخورج فاعلِ مصدر ہے لیکن کیونکہ مصدر اپنے مفعول کی طرف اضافہ ہے اور مضاف اور مضافٌ الیہ کے درمیاں کوئی چیز حائل نہیں ہوتی چنانچہ اسے آخر میں لایا گیا۔

صحیح نام یوں ہوگا
ردّ الروافض *و* والخوارج
اس کا ترجمہ وہ بنے گا جو گروپ اڈمنز کو مقصود ہے
یعنی
روافض و خوارج کا رد۔
مگر آپ حضرات غلطی سے سچ لکھ بیٹھے ہیں ۔

https://www.facebook.com/101812074578804/posts/251575372935806/